Add To collaction

یقین تو




غزل

یقین تو یہی ہے کہ کاجل ہو جائیں گے
اور نہ ہوئے تو ہم پھر جل تھل ہو جائیں گے

میں لکھتے لکھتے ہوشیار ہو جاؤں گا
مجھ کو یہ پڑھنے والے سب پاگل ہو جائیں گے

جو آج آج تجھ کو میسر ہے ہم
ایک دن ہوگا کہ ہم بھی کل ہو جائیں گے

آپ اگر اس طرح سے زلفیں کھولیں گے تو
محفل میں سب کے سب پاگل ہو جائیں

دیکھیں ہیں خواب اسی امید میں تنہا
کبھی تو ہو گا کہ سب مکمل ہو جائیں گے


طارق عظیم تنہا

   14
8 Comments

Madhumita

30-Jul-2022 05:35 PM

👌👏

Reply

Khushbu

30-Jul-2022 04:50 PM

👏👌

Reply

Gunjan Kamal

30-Jul-2022 09:20 AM

👏👌

Reply