غزل
یقین تو یہی ہے کہ کاجل ہو جائیں گے
اور نہ ہوئے تو ہم پھر جل تھل ہو جائیں گے
میں لکھتے لکھتے ہوشیار ہو جاؤں گا
مجھ کو یہ پڑھنے والے سب پاگل ہو جائیں گے
جو آج آج تجھ کو میسر ہے ہم
ایک دن ہوگا کہ ہم بھی کل ہو جائیں گے
آپ اگر اس طرح سے زلفیں کھولیں گے تو
محفل میں سب کے سب پاگل ہو جائیں
دیکھیں ہیں خواب اسی امید میں تنہا
کبھی تو ہو گا کہ سب مکمل ہو جائیں گے
طارق عظیم تنہا
Madhumita
30-Jul-2022 05:35 PM
👌👏
Reply
Khushbu
30-Jul-2022 04:50 PM
👏👌
Reply
Gunjan Kamal
30-Jul-2022 09:20 AM
👏👌
Reply